کل اپنے شہر کی بس میں سوار ہوتے ہوئے
کل اپنے شہر کی بس میں سوار ہوتے ہوئے
وہ دیکھتا تھا مجھے اشک بار ہوتے ہوئے
پرندے آئے تو گنبد پہ بیٹھ جائیں گے
نہیں شجر کی ضرورت مزار ہوتے ہوئے
ہے ایک اور بھی صورت رضا و کفر کے بیچ
کہ شک بھی دل میں رہے اعتبار ہوتے ہوئے
مرے وجود سے دھاگا نکل گیا ہے دوست
میں بے شمار ہوا ہوں شمار ہوتے ہوئے
ڈبو رہا ہے مجھے ڈوبنے کا خوف اب تک
بھنور کے بیچ ہوں دریا کے پار ہوتے ہوئے
وہ قید خانہ غنیمت تھا مجھ سے بے گھر کو
یہ ذہن ہی میں نہ آیا فرار ہوتے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.