ہوا کے پر کترنا اب ضروری ہو گیا ہے
ہوا کے پر کترنا اب ضروری ہو گیا ہے
مرا پرواز بھرنا اب ضروری ہو گیا ہے
مرے اندر کئی احساس پتھر ہو رہے ہیں
یہ شیرازہ بکھرنا اب ضروری ہو گیا ہے
میں اکثر زندگی کے ان مراحل سے بھی گزرا
جہاں لگتا تھا مرنا اب ضروری ہو گیا ہے
مری خاموشیاں اب مجھ پہ حاوی ہو رہی ہیں
کہ کھل کر بات کرنا اب ضروری ہو گیا ہے
بلندی بھی نشیبوں کی طرح لگنے لگی ہے
بلندی سے اترنا اب ضروری ہو گیا ہے
میں اس یک رنگئ حالات سے اکتا چکا ہوں
حقیقت سے مکرنا اب ضروری ہو گیا ہے
مری آنکھیں بہت ویران ہوتی جا رہی ہیں
خلا میں رنگ بھرنا اب ضروری ہو گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.