تو سمجھتا ہے حوادث ہیں ستانے کے لیے
دلچسپ معلومات
عام طور پردوسرا شعر علامہ اقبال سے منسوب ہے ۔ مگر در حقیقت یہ سید صادق حسین کی غزل کا شعر ہے ۔۔جو ان کے مجموعے ''برگ سبز'' میں شامل ہے اور یہ کتاب 1918 میں شائع ہوئی تھی
تو سمجھتا ہے حوادث ہیں ستانے کے لیے
یہ ہوا کرتے ہیں ظاہر آزمانے کے لیے
تندیٔ باد مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب
یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کے لیے
کامیابی کی ہوا کرتی ہے ناکامی دلیل
رنج آتے ہیں تجھے راحت دلانے کے لیے
چرخ کج رفتار ہے پھر مائل جور و ستم
بجلیاں شاہد ہیں خرمن کو جلانے کے لیے
نیم جاں ہے کس لیے حال خلافت دیکھ کر
ڈھونڈ لے کوئی دوا اس کو بچانے کے لیے
چین سے رہنے نہ دے ان کو نہ خود آرام کر
مستعد ہیں جو خلافت کو مٹانے کے لیے
دست و پا رکھتے ہیں اور بیکار کیوں بیٹھے رہیں
ہم اٹھیں گے اپنی قسمت کو بنانے کے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.