وارد کوہ بیاباں جب میں دیوانہ ہوا
وارد کوہ بیاباں جب میں دیوانہ ہوا
کوہ کن سے دوستی مجنوں سے یارانہ ہوا
وحشت افزا کس قدر اپنا بھی افسانہ ہوا
میرا قصہ سنتے سنتے قیس دیوانہ ہوا
خار صحرا پر خراماں جب میں دیوانہ ہوا
خون پا سے رشک پائیں باغ ویرانہ ہوا
آنکھ نرگس سے لڑا کر آشنا ہی عندلیب
اے گل تر ایک میں اور سبزہ بیگانہ ہوا
پہنئے کفنی قناعت ہے لباس فقیر میں
کب تبدیل اس کو شکل رخت شاہانہ ہوا
کل وہاں پر ہووے گا گور غریباں کا مقام
آج جس جا پر بنا قصر امیرانہ ہوا
بیعت دست سبو کا پس پیالا پی لیا
تاک کا شجرہ ملا مشرب بھی رندانہ ہوا
شمع کوکل دیکھتے ہی انجمن میں پھٹک گیا
اک جلے تن عاشقوں میں ہم سا پروانہ ہوا
ٹل گئی سر سے بلا اپنا مقدر کھل گیا
موئے سر میں آج دست یار کا شانہ ہوا
اب کہیں کوئی ٹھکانہ ہی نہیں جز کوئے یار
مرتد کعبہ ہوا مردود بت خانہ ہوا
جام کوثر ساقیٔ کوثر بھی دیں گے حشر میں
دست ساقی سے عنایت مجھ کو پیمانہ ہوا
کہر کی قطبیں ہیں اے مہ تری تسبیح میں
کوکب سیارہ ساں روشن ہر اک دانہ ہوا
کون ایسا ہے جو مجھ بیکس کی دل داری کرے
درپئے جاں دوست دشمن اپنا بیگانہ ہوا
خوب ہی پکڑے یہ کافر بھی بلا کی سانپ تھے
پنجہ افسون گر کا زلفوں میں تری شانہ ہوا
تم بتا دو کس جگہ رکھے ہیں دل عشاق کے
ڈھونڈھ لوں گا آپ میرا دل ہی پہچانا ہوا
سوزن عیسیٰ نے اس کے پاؤں کے موزے سیے
پنجۂ خورشید حاضر لے کے دستانہ ہوا
چاہتا ہوں اپنی زنجیریں جنوں کے جوش میں
رزق میرے واسطے زنجیر کا دانہ ہوا
در بہ در مارا پھرا میں جستجوئے یار میں
زاہد کعبہ ہوا رہبان بت خانہ ہوا
نام پر مجھ بادہ کش کے صاد چشم مست ہے
نامۂ اعمال میرا خط پیمانہ ہوا
میرے گھر آیا ہے میرے شعر سننے کو وہ مہرؔ
غیرت بیت الشرف اپنا بھی کاشانہ ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.