ہستی ہے عدم مری نظر میں
ہستی ہے عدم مری نظر میں
سوجھی ہے یہ ایک عمر بھر میں
او آنکھ چرا کے جانے والے
ہم بھی تھے کبھی تری نظر میں
پھیلاتی ہے پاؤں حسرت دید
ٹھنڈک جو ملی ہے چشم تر میں
کوئی نہ حجاب کام آیا
دیکھا تو وہ تھے مری نظر میں
کم ظرف تھے سارے غنچہ و گل
کیا پھولے ہیں ایک مشت زر میں
اتنا بھی نہ ہو کوئی حیا دار
دیکھا تو سما گئے نظر میں
تارے یہ نہیں ہیں آخر شب
کچھ پھول ہیں دامن سحر میں
ہے عمر رواں کا شمع میں رنگ
گھر بیٹھے گزرتی ہے سفر میں
دنیا ہے جلیلؔ ہاتھ اٹھائے
بیٹھے ہیں کسی کی رہ گزر میں
- کتاب : Kainat-e-Jalil Manakpuri (Pg. 82)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.