پھر چاہے جتنی قامت لے کر آ جانا
پھر چاہے جتنی قامت لے کر آ جانا
پہلے اپنی ذات سے تم باہر آ جانا
تنہا طے کر لوں گا سارے مشکل رستے
شرط یہ ہے کہ تم دروازے پر آ جانا
میں دیوار پہ رکھ آؤں گا دیپ جلا کر
سایا بن کر تم دروازے پر آ جانا
تم نے ہم کو ٹھکرایا یہ ظرف تمہارا
جب تم کو ٹھکرا دیں لوگ ادھر آ جانا
باتوں کا بھی زخم بہت گہرا ہوتا ہے
قتل بھی کرنا ہو تو بے خنجر آ جانا
تم کیوں اپنی سطح پہ ہم کو لانا چاہو
مشکل ہے گہرائی کا اوپر آ جانا
جب تھک جائے ذہن خدائی کرتے کرتے
بندوں سے ملنے بندہ پرور آ جانا
ہم نے یہ تہذیب پرندوں سے سیکھی ہے
صبح کو گھر سے جانا شام کو گھر آ جانا
رستہ رستہ ایک عجائب گاہ مظفرؔ
ہنستی آنکھوں سے جانا ششدر آ جانا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.