بھولی ہوئی صدا ہوں مجھے یاد کیجیے
بھولی ہوئی صدا ہوں مجھے یاد کیجیے
تم سے کہیں ملا ہوں مجھے یاد کیجیے
منزل نہیں ہوں خضر نہیں راہزن نہیں
منزل کا راستہ ہوں مجھے یاد کیجیے
میری نگاہ شوق سے ہر گل ہے دیوتا
میں عشق کا خدا ہوں مجھے یاد کیجیے
نغموں کی ابتدا تھی کبھی میرے نام سے
اشکوں کی انتہا ہوں مجھے یاد کیجیے
گم صم کھڑی ہیں دونوں جہاں کی حقیقتیں
میں ان سے کہہ رہا ہوں مجھے یاد کیجیے
ساغرؔ کسی کے حسن تغافل شعار کی
بہکی ہوئی ادا ہوں مجھے یاد کیجیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.