آغوش ستم میں ہی چھپا لے کوئی آ کر
آغوش ستم میں ہی چھپا لے کوئی آ کر
تنہا تو تڑپنے سے بچا لے کوئی آ کر
صحرا میں اگا ہوں کہ مری چھاؤں کوئی پائے
ہلتا ہوں کہ پتوں کی ہوا لے کوئی آ کر
بکتا تو نہیں ہوں نہ مرے دام بہت ہیں
رستے میں پڑا ہوں کہ اٹھا لے کوئی آ کر
کشتی ہوں مجھے کوئی کنارے سے تو کھولے
طوفاں کے ہی کر جائے حوالے کوئی آ کر
جب کھینچ لیا ہے مجھے میدان ستم میں
دل کھول کے حسرت بھی نکالے کوئی آ کر
دو چار خراشوں سے ہو تسکین جفا کیا
شیشہ ہوں تو پتھر پہ اچھالے کوئی آ کر
میرے کسی احسان کا بدلہ نہ چکائے
اپنی ہی وفاؤں کا صلہ لے کوئی آ کر
- کتاب : Dastavez (Pg. 77)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.