حریم ناز کو ہم غیر کی محفل نہیں کہتے
حریم ناز کو ہم غیر کی محفل نہیں کہتے
رقیبوں پر مگر وہ کون تھا مائل نہیں کہتے
جو رنج عشق سے فارغ ہو اس کو دل نہیں کہتے
جو موجوں سے نہ ٹکرائے اسے ساحل نہیں کہتے
اشارہ شمع کا سمجھا نہ پروانہ تو کیا سمجھا
منار راہ کو اہل نظر منزل نہیں کہتے
برنگ رشتۂ تسبیح دل سے راہ ہے دل کو
بھٹک جائے جو اس جادے سے اس کو دل نہیں کہتے
زلیخا کے وقار عشق کو صحرا سے کیا نسبت
جو خود کھینچ کر نہ آ جائے اسے منزل نہیں کہتے
مریض غم کی غفلت بھی کمال ہوشیاری ہے
جو گم ہو جائے جلووں میں اسے غافل نہیں کہتے
بھرم اس کا ہی اے منصور تو نے رکھ لیا ہوتا
کسی کا راز اے ناداں سر محفل نہیں کہتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.