حرف کن شہ رگ ہو میں گم ہے
اک جہاں ذوق نمو میں گم ہے
اپنے ہی حسن کا عکاس ہے حسن
آئنہ آئنہ رو میں گم ہے
کیف آمیز ہے کیفیت حال
نشۂ مے کہ سبو میں گم ہے
درد چیخ اٹھتا ہے سینے میں کوئی
زخم جیسے کہ لہو میں گم ہے
تیر مت دیکھ مرے زخم کو دیکھ
یار یار اپنا عدو میں گم ہے
کھول مت بند قبا رہنے دے
چاک دامان رفو میں گم ہے
نافۂ آہوئے تاتار ہے عشق
بوئے گل اپنی ہی بو میں گم ہے
خاک اڑتی ہے سر ساحل جو
تشنگی نہر گلو میں گم ہے
یہ بھی کیا خود ہے کہ خود میں بھی نہیں
یہ بھی کیا میں ہے کہ تو میں گم ہے
مست ہوں اپنی انا میں میں بھی
اور وہ اپنی ہی خو میں گم ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.