ہر ایک ہاتھ میں پتھر دکھائی دیتا ہے
ہر ایک ہاتھ میں پتھر دکھائی دیتا ہے
یہ زخم گھر سے نکل کر دکھائی دیتا ہے
سنا ہے اب بھی مرے ہاتھ کی لکیروں میں
نجومیوں کو مقدر دکھائی دیتا ہے
اب انکسار بھی شامل ہے وضع میں اس کی
اسے بھی اب کوئی ہمسر دکھائی دیتا ہے
گرا نہ مجھ کو مرے خواب کی بلندی سے
یہاں سے مجھ کو مرا گھر دکھائی دیتا ہے
جہاں جہاں بھی ہے نہر فرات کا امکاں
وہیں یزید کا لشکر دکھائی دیتا ہے
خدا کے شہر میں پھر کوئی سنگسار ہوا
جسے بھی دیکھیے پتھر دکھائی دیتا ہے
امیرؔ کس کو بتاؤگے کون مانے گا
سراب ہے جو سمندر دکھائی دیتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.