ہر ایک بات نہ کیوں زہر سی ہماری لگے
ہر ایک بات نہ کیوں زہر سی ہماری لگے
کہ ہم کو دست زمانہ سے زخم کاری لگے
اداسیاں ہوں مسلسل تو دل نہیں روتا
کبھی کبھی ہو تو یہ کیفیت بھی پیاری لگے
بظاہر ایک ہی شب ہے فراق یار مگر
کوئی گزارنے بیٹھے تو عمر ساری لگے
علاج اس دل درد آشنا کا کیا کیجے
کہ تیر بن کے جسے حرف غم گساری لگے
ہمارے پاس بھی بیٹھو بس اتنا چاہتے ہیں
ہمارے ساتھ طبیعت اگر تمہاری لگے
فرازؔ تیرے جنوں کا خیال ہے ورنہ
یہ کیا ضرور وہ صورت سبھی کو پیاری لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.