ہر آدمی کو خواب دکھانا محال ہے
ہر آدمی کو خواب دکھانا محال ہے
شعلوں میں جیسے پھول کھلانا محال ہے
کاغذ کی ناؤ بھی ہے کھلونے بھی ہیں بہت
بچپن سے پھر بھی ہاتھ ملانا محال ہے
انساں کی شکل ہی میں درندے بھی ہیں مگر
ہر عکس آئنے میں دکھانا محال ہے
مشکل نہیں اتارنا سورج کو تھال میں
لیکن چراغ اس سے جلانا محال ہے
اک بار خود جو لفظوں کے پنجرے میں آ گیا
اس طائر نوا کو اڑانا محال ہے
اپنے لہو کی بھینٹ چڑھانے کے بعد بھی
قدروں کی ہر فصیل تک آنا محال ہے
تا عمر اپنی فکر و ریاضت کے باوجود
خود کو کسی سزا سے بچانا محال ہے
- کتاب : Karwaan-e-Ghazal (Pg. 271)
- Author : Farooq Argali
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.