ہنگامۂ حیات سے جاں بر نہ ہو سکا
ہنگامۂ حیات سے جاں بر نہ ہو سکا
یہ دل عجیب دل ہے کہ پتھر نہ ہو سکا
میرا لہو بھی پی کے نہ دنیا جواں ہوئی
قیمت مرے جنوں کی مرا سر نہ ہو سکا
تیری گلی سے چھٹ کے نہ جائے اماں ملی
اب کے تو میرا گھر بھی مرا گھر نہ ہو سکا
تیرے نہ ہو سکے تو کسی کے نہ ہو سکے
یہ کاروبار شوق مکرر نہ ہو سکا
یوں جی بہل گیا ہے تری یاد سے مگر
تیرا خیال تیرے برابر نہ ہو سکا
گزری جو شب تو بجھ گئے اپنے چراغ بھی
آئی سحر تو پھر کوئی رہبر نہ ہو سکا
- کتاب : تیری صدا کا انتظار (Pg. 61)
- Author : خلیل الرحمن اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.