ہمیں جب اپنا تعارف کرانا پڑتا ہے
ہمیں جب اپنا تعارف کرانا پڑتا ہے
نہ جانے کتنے دکھوں کو دبانا پڑتا ہے
اب آ رہا ہو کوئی جسم اس تصوف سے
تو ہم کو حلقۂ بیعت بڑھانا پڑتا ہے
کسی کو نیند نہ آتی ہو روشنی میں اگر
تو خود چراغ محبت بجھانا پڑتا ہے
بہت زیادہ ہیں خطرے بدن کی محفل میں
پر اپنی ایک ہی محفل ہے جانا پڑتا ہے
خدا ہے قادر مطلق یہ بات کھلتی ہے تب
جب اس سے کام کوئی کافرانہ پڑتا ہے
بہت زیادہ خوشی سے وفات پا گیا ہو
تو ایسے دل کو دکھا کر جلانا پڑتا ہے
ہمارے پاس یہی شاعری کا سکہ ہے
الٹ پلٹ کے اسی کو چلانا پڑتا ہے
سنا ہے تم مرے دل کی طرف سے گزرے تھے
اسی طرف تو مرا کارخانہ پڑتا ہے
عجیب طرز تغزل ہے یہ میاں احساسؔ
کہ جسم و روح کو اک سر میں گانا پڑتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.