ہمیں بھی مطلب و معنی کی جستجو ہے بہت
ہمیں بھی مطلب و معنی کی جستجو ہے بہت
حریف حرف مگر اب کے دو بہ دو ہے بہت
وقار گھر کی تواضع ہی پر نہیں موقوف
بہ فیض شاعری باہر بھی آبرو ہے بہت
پھٹے پرانے دلوں کی خبر نہیں لیتا
اگرچہ جانتا ہے حاجت رفو ہے بہت
بدن کا سارا لہو کھنچ کے آ گیا رخ پر
وہ ایک بوسہ ہمیں دے کے سرخ رو ہے بہت
ادھر ادھر یوں ہی منہ مارتے بھی ہیں لیکن
یہ مانتے بھی ہیں دل سے کہ ہم کو تو ہے بہت
اب اس کی دید محبت نہیں ضرورت ہے
کہ اس سے مل کے بچھڑنے کی آرزو ہے بہت
یہی ہے بے سر و پا بات کہنے کا موقع
پتا چلے گا کسے شور چار سو ہے بہت
یہ حال ہے تو بدن کو بچایئے کب تک
صدا میں دھوپ بہت ہے لہو میں لو ہے بہت
یہی ہے فکر کہیں مان ہی نہ جائیں ظفرؔ
ہمارے معجزۂ فن پہ گفتگو ہے بہت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.