ہمارے عذابوں کا کیا پوچھتے ہیں
کبھی آپ کمرے میں تنہا رہے ہیں
یہ تنہائی بھی ایک ہی ساحرہ ہے
میاں اس کی قدرت میں سو وسوسے ہیں
ہوئے ختم سگریٹ اب کیا کریں ہم
ہے پچھلا پہر رات کے دو بجے ہیں
چلو چند پل موند لیں اپنی پلکیں
یوں جیسے کہ ہم واقعی سو گئے ہیں
ذرا یہ بھی سوچیں کہ راتوں کو اکثر
بھلا کتے گلیوں میں کیوں بھونکتے ہیں
جھگڑتی ہیں بلوں سے سب بلیاں کیا
اذیت میں لذت کے پہلو چھپے ہیں
ہوئیں ختم ارشدؔ تمہاری سزائیں
پرندے رہائی کا در کھولتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.