ہم پڑھ رہے تھے خواب کے پرزوں کو جوڑ کے
ہم پڑھ رہے تھے خواب کے پرزوں کو جوڑ کے
آندھی نے یہ طلسم بھی رکھ ڈالا توڑ کے
آغاز کیوں کیا تھا سفر ان خلاؤں کا
پچھتا رہے ہو سبز زمینوں کو چھوڑ کے
اک بوند زہر کے لیے پھیلا رہے ہو ہاتھ
دیکھو کبھی خود اپنے بدن کو نچوڑ کے
کچھ بھی نہیں جو خواب کی صورت دکھائی دے
کوئی نہیں جو ہم کو جگائے جھنجھوڑ کے
ان پانیوں سے کوئی سلامت نہیں گیا
ہے وقت اب بھی کشتیاں لے جاؤ موڑ کے
- کتاب : sooraj ko nikalta dekhoon (Pg. 286)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.