ہم اپنے رفتگاں کو یاد رکھنا چاہتے ہیں
ہم اپنے رفتگاں کو یاد رکھنا چاہتے ہیں
دلوں کو درد سے آباد رکھنا چاہتے ہیں
مبادا مندمل زخموں کی صورت بھول ہی جائیں
ابھی کچھ دن یہ گھر برباد رکھنا چاہتے ہیں
بہت رونق تھی ان کے دم قدم سے شہر جاں میں
وہی رونق ہم ان کے بعد رکھنا چاہتے ہیں
بہت مشکل زمانوں میں بھی ہم اہل محبت
وفا پر عشق کی بنیاد رکھنا چاہتے ہیں
سروں میں ایک ہی سودا کہ لو دینے لگے خاک
امیدیں حسب استعداد رکھنا چاہتے ہیں
کہیں ایسا نہ ہو حرف دعا مفہوم کھو دے
دعا کو صورت فریاد رکھنا چاہتے ہیں
قلم آلودۂ نان و نمک رہتا ہے پھر بھی
جہاں تک ہو سکے آزاد رکھنا چاہتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.