ہے شیخ و برہمن پر غالب گماں ہمارا
ہے شیخ و برہمن پر غالب گماں ہمارا
یہ جانور نہ چر لیں سب گلستاں ہمارا
تھی پہلے تو ہماری پہچان سعئ پیہم
اب سر برہنگی ہے قومی نشاں ہمارا
ہر ملک اس کے آگے جھکتا ہے احتراماً
ہر ملک کا ہے فادر ہندوستاں ہمارا
زاغ و زغن کی صورت منڈلایا آ کے پیہم
کسٹوڈین نے دیکھا جب آشیاں ہمارا
مکر و دغا ہے تم سے عجز و خلوص ہم سے
وہ خانداں تمہارا یہ خانداں ہمارا
فریاد میکشوں کی سنتا نہیں جو بالکل
بہرا ضرور ہے کچھ پیر مغاں ہمارا
در پر ہمارے گم ہو ہر اک حسیں تو کیسے
ہر آستاں سے اونچا ہے آستاں ہمارا
ہر تاجور کی اس پر للچا رہی ہیں نظریں
ہے جیسے حلوا سوہن ہندوستاں ہمارا
ہو گر تمہاری مرضی تو بحر رنج و غم سے
ہو جائے پار بیڑا اللہ میاں ہمارا
چاہ ذقن سے ان کے سیراب تو ہوئے ہم
میٹھے کنوؤں سے اچھا کھارا کنواں ہمارا
ہوں شیخ یا برہمن سب جانتے ہیں مجھ کو
ہے شوقؔ نام نامی اے مہرباں ہمارا
- کتاب : intekhab-e-kalam shauq bahraichi (Pg. 117)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.