ہے مشق سخن جاری چکی کی مشقت بھی
دلچسپ معلومات
جیل میں کہی گئی غزل جسکے آخری شعر میں ٩ اردو شاعروں کا زکر ہے
ہے مشق سخن جاری چکی کی مشقت بھی
اک طرفہ تماشا ہے حسرتؔ کی طبیعت بھی
جو چاہو سزا دے لو تم اور بھی کھل کھیلو
پر ہم سے قسم لے لو کی ہو جو شکایت بھی
دشوار ہے رندوں پر انکار کرم یکسر
اے ساقئ جاں پرور کچھ لطف و عنایت بھی
دل بسکہ ہے دیوانہ اس حسن گلابی کا
رنگیں ہے اسی رو سے شاید غم فرقت بھی
خود عشق کی گستاخی سب تجھ کو سکھا دے گی
اے حسن حیاپرور شوخی بھی شرارت بھی
برسات کے آتے ہی توبہ نہ رہی باقی
بادل جو نظر آئے بدلی میری نیت بھی
عشاق کے دل نازک اس شوخ کی خو نازک
نازک اسی نسبت سے ہے کار محبت بھی
رکھتے ہیں مرے دل پر کیوں تہمت بیتابی
یاں نالۂ مضطر کی جب مجھ میں ہو قوت بھی
اے شوق کی بیباکی وہ کیا تیری خواہش تھی
جس پر انہیں غصہ ہے انکار بھی حیرت بھی
ہر چند ہے دل شیدا حریت کامل کا
منظور دعا لیکن ہے قید محبت بھی
ہیں شادؔ و صفیؔ شاعر یا شوقؔ و وفاؔ حسرتؔ
پھر ضامنؔ و محشرؔ ہیں اقبالؔ بھی وحشتؔ بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.