ہے لہو شہیدوں کا نقش جاوداں یارو
ہے لہو شہیدوں کا نقش جاوداں یارو
مقتلوں میں ہوتی ہے آج بھی اذاں یارو
سیل وقت ہوں مجھ کو کون روک سکتا ہے
چھین لو قلم چاہے کاٹ لو زباں یارو
بال و پر کی محرومی اور خوں رلاتی ہے
جب بھی دیکھ لیتا ہوں سوئے آسماں یارو
اس نگاہ بہم کو اور کس سے دوں نسبت
نوک بے سناں یارو تیر بے کماں یارو
ان کی بزم رنگیں کا اہل تو نہ تھا لیکن
کام آ گئی میری شوخیٔ بیاں یارو
یہ بھی اپنے محور کی سمت لوٹتا ہوگا
بے سبب نہیں اٹھتا آگ سے دھواں یارو
اس صدی نے بخشا ہے مجھ کو ایک نیا لہجہ
مجھ سے چھٹ نہیں سکتی جدت بیاں یارو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.