ہے کون کس کی ذات کے اندر لکھیں گے ہم
ہے کون کس کی ذات کے اندر لکھیں گے ہم
نہر رواں کو پیاس کا منظر لکھیں گے ہم
یہ سارہ شہر اعلیٰ حکمت لکھے اسے
خنجر اگر ہے کوئی تو خنجر لکھیں گے ہم
اب تم سپاس نامۂ شمشیر لکھ چکے
اب داستان لاشۂ بے سر لکھیں گے ہم
رکھی ہوئی ہے دونوں کی بنیاد ریت پر
صحرائے بے کراں کو سمندر لکھیں گے ہم
اس شہر بے چراغ کی آندھی نہ ہو اداس
تجھ کو ہوائے کوچۂ دلبر لکھیں گے ہم
کیا حسن ان لبوں میں جو پیاسے نہیں رہے
سوکھے ہوئے لبوں کو گل تر لکھیں گے ہم
ہم سے گناہ گار بھی اس نے نبھا لیے
جنت سے یوں زمین کو بہتر لکھیں گے ہم
- کتاب : صبح بخیر زندگی (Pg. 26)
- Author : امیر امام
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.