ہے اضطراب ہر اک رنگ کو بکھرنے کا
ہے اضطراب ہر اک رنگ کو بکھرنے کا
کہ آفتاب نہیں رات بھر ٹھہرنے کا
مجسمے کی طرح موسموں کو سہتا ہے
وہ منتظر ہے کوئی حادثہ گزرنے کا
لٹکتے سوکھتے یہ نقش یوں ہی روئیں گے
گزر گیا ہے جو موسم تھا رنگ بھرنے کا
وہ آئنے سے اگر ہو گیا ہے بے پروا
جواز کیا ہے اسے پھر کسی سے ڈرنے کا
گرے گی کل بھی یہی دھوپ اور یہی شبنم
اس آسماں سے نہیں اور کچھ اترنے کا
اب آگ آگ ہے نیلے پہاڑ کا منظر
ہمیں تھا شوق بہت اس کے پار اترنے کا
اگرچہ اس کی ہر اک بات کھردری ہے بہت
مجھے پسند ہے ڈھنگ اس کے بات کرنے کا
دیا ہے جس نے بھی چپ کا شراپ لفظوں کو
اسے خبر ہے نہیں لفظ کوئی مرنے کا
ہمیں خبر ہے ہمارے سفر کی اے منظورؔ
کہیں گے ہم ہی نہ ہے راستا سنورنے کا
- کتاب : Natamam (Pg. 67)
- Author : Hakeem Manzoor
- مطبع : Samt Publication 2/48 Rajendar Nagar New Delhi-110060 (1977)
- اشاعت : 1977
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.