ہے آرمیدگی میں نکوہش بجا مجھے
صبح وطن ہے خندۂ دنداں نما مجھے
ڈھونڈے ہے اس مغنی آتش نفس کو جی
جس کی صدا ہو جلوۂ برق فنا مجھے
مستانہ طے کروں ہوں رہ وادی خیال
تا باز گشت سے نہ رہے مدعا مجھے
کرتا ہے بسکہ باغ میں تو بے حجابیاں
آنے لگی ہے نکہت گل سے حیا مجھے
کھلتا کسی پہ کیوں مرے دل کا معاملہ
شعروں کے انتخاب نے رسوا کیا مجھے
واں رنگ ہا بہ پردۂ تدبیر ہیں ہنوز
یاں شعلۂ چراغ ہے برگ حنا مجھے
پرواز ہا نیاز تماشائے حسن دوست
بال کشادہ ہے نگۂ آشنا مجھے
از خود گزشتگی میں خموشی پہ حرف ہے
موج غبار سرمہ ہوئی ہے صدا مجھے
تا چند پست فطرتیٔ طبع آرزو
یا رب ملے بلندیٔ دست دعا مجھے
میں نے جنوں سے کی جو اسدؔ التماس رنگ
خون جگر میں ایک ہی غوطہ دیا مجھے
ہے پیچ تاب رشتۂ شمع سحر گہی
خجلت گدازیٔ نفس نارسا مجھے
یاں آب و دانہ موسم گل میں حرام ہے
زنار واگسستہ ہے موج صبا مجھے
یکبار امتحان ہوس بھی ضرور ہے
اے جوش عشق بادۂ مرد آزما مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.