ہے آج اندھیرا ہر جانب اور نور کی باتیں کرتے ہیں
ہے آج اندھیرا ہر جانب اور نور کی باتیں کرتے ہیں
نزدیک کی باتوں سے خائف ہم دور کی باتیں کرتے ہیں
تعمیر و ترقی والے ہیں کہیے بھی تو ان کو کیا کہیے
جو شیش محل میں بیٹھے ہوئے مزدور کی باتیں کرتے ہیں
یہ لوگ وہی ہیں جو کل تک تنظیم چمن کے دشمن تھے
اب آج ہمارے منہ پر یہ دستور کی باتیں کرتے ہیں
اک بھائی کو دوجے بھائی سے لڑنے کا جو دیتے ہیں پیغام
وہ لوگ نہ جانے پھر کیسے جمہور کی باتیں کرتے ہیں
اک خواب کی وادی ہے جس میں رہتے ہیں ہمیشہ کھوئے ہوئے
دھرتی پہ نہیں ہیں جن کے قدم وہ طور کی باتیں کرتے ہیں
ہم کو یہ گلہ محبوب انہیں افسانۂ بزم عیش و طرب
شکوہ یہ انہیں ہم ان سے دل رنجور کی باتیں کرتے ہیں
کیا خوب ادا ہے ان کی عبیدؔ انداز کرم ہے کتنا حسیں
مجبور کے حق سے ناواقف مجبور کی باتیں کرتے ہیں
- کتاب : Aawaz Ke Saye (Poetry) (Pg. 33)
- Author : Obaidur Rahman
- مطبع : Sehla Obaid (2001)
- اشاعت : 2001
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.