خرد والو جنوں والوں کے ویرانوں میں آ جاؤ
خرد والو جنوں والوں کے ویرانوں میں آ جاؤ
دلوں کے باغ زخموں کے گلستانوں میں آ جاؤ
یہ دامان و گریباں اب سلامت رہ نہیں سکتے
ابھی تک کچھ نہیں بگڑا ہے دیوانوں میں آ جاؤ
ستم کی تیغ خود دست ستم کو کاٹ دیتی ہے
ستم رانو تم اب اپنے عزا خانوں میں آ جاؤ
یہ کب تک سرد لاشیں بے حسی کے برف خانوں میں
چراغ درد سے روشن شبستانوں میں آ جاؤ
یہ کب تک سیم و زر کے جنگلوں میں مشق خونخواری
یہ انسانوں کی بستی ہے اب انسانوں میں آ جاؤ
کبھی شبنم کا قطرہ بن کے چمکو لالہ و گل پر
کبھی دریاؤں کی صورت بیابانوں میں آ جاؤ
ہوا ہے سخت اب اشکوں کے پرچم اڑ نہیں سکتے
لہو کے سرخ پرچم لے کے میدانوں میں آ جاؤ
جراحت خانۂ دل ہے تلاش رنگ و نکہت میں
کہاں ہو اے گلستانو گریبانوں میں آ جاؤ
زمانہ کر رہا ہے اہتمام جشن بے داری
گریباں چاک کر کے شعلہ دامانوں میں آ جاؤ
- کتاب : lahoo pukarta hai (Pg. 57)
- Author : ali sardar jafri
- مطبع : maktaba jamia limite (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.