یورپ جس وحشت سے اب بھی سہما سہما رہتا ہے (ردیف .. ی)
یورپ جس وحشت سے اب بھی سہما سہما رہتا ہے
خطرہ ہے وہ وحشت میرے ملک میں آگ لگائے گی
جرمن گیس کدوں سے اب تک خون کی بدبو آتی ہے
اندھی وطن پرستی ہم کو اس رستے لے جائے گی
اندھے کنویں میں جھوٹ کی ناؤ تیز چلی تھی مان لیا
لیکن باہر روشن دنیا تم ث سچ بلوائے گی
نفرت میں جو پلے بڑھے ہیں نفرت میں جو کھیلے ہیں
نفرت دیکھو آگے آگے ان سے کیا کروائے گی
فنکاروں سے پوچھ رہے ہو کیوں لوٹائے ہیں سمان
پوچھو کتنے چپ بیٹھے ہیں شرم انہیں کب آئے گی
یہ مت کھاؤ وہ مت پہنو عشق تو بالکل کرنا مت
دیش دروہ کی چھاپ تمہارے اوپر بھی لگ جائے گی
یہ مت بھولو اگلی نسلیں روشن شعلہ ہوتی ہیں
آگ کریدو گے چنگاری دامن تک تو آئے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.