حالات کے قدموں پہ قلندر نہیں گرتا
حالات کے قدموں پہ قلندر نہیں گرتا
ٹوٹے بھی جو تارا تو زمیں پر نہیں گرتا
گرتے ہیں سمندر میں بڑے شوق سے دریا
لیکن کسی دریا میں سمندر نہیں گرتا
سمجھو وہاں پھل دار شجر کوئی نہیں ہے
وہ صحن کہ جس میں کوئی پتھر نہیں گرتا
اتنا تو ہوا فائدہ بارش کی کمی کا
اس شہر میں اب کوئی پھسل کر نہیں گرتا
انعام کے لالچ میں لکھے مدح کسی کی
اتنا تو کبھی کوئی سخن ور نہیں گرتا
حیراں ہے کئی روز سے ٹھہرا ہوا پانی
تالاب میں اب کیوں کوئی کنکر نہیں گرتا
اس بندۂ خوددار پہ نبیوں کا ہے سایہ
جو بھوک میں بھی لقمۂ تر پر نہیں گرتا
کرنا ہے جو سر معرکۂ زیست تو سن لے
بے بازوئے حیدر در خیبر نہیں گرتا
قائم ہے قتیلؔ اب یہ مرے سر کے ستوں پر
بھونچال بھی آئے تو مرا گھر نہیں گرتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.