ہائے لوگوں کی کرم فرمائیاں
ہائے لوگوں کی کرم فرمائیاں
تہمتیں بد نامیاں رسوائیاں
زندگی شاید اسی کا نام ہے
دوریاں مجبوریاں تنہائیاں
کیا زمانے میں یوں ہی کٹتی ہے رات
کروٹیں بیتابیاں انگڑائیاں
کیا یہی ہوتی ہے شام انتظار
آہٹیں گھبراہٹیں پرچھائیاں
ایک رند مست کی ٹھوکر میں ہیں
شاہیاں سلطانیاں دارائیاں
ایک پیکر میں سمٹ کر رہ گئیں
خوبیاں زیبائیاں رعنائیاں
رہ گئیں اک طفل مکتب کے حضور
حکمتیں آگاہیاں دانائیاں
زخم دل کے پھر ہرے کرنے لگیں
بدلیاں برکھا رتیں پروائیاں
دیدہ و دانستہ ان کے سامنے
لغزشیں ناکامیاں پسپائیاں
میرے دل کی دھڑکنوں میں ڈھل گئیں
چوڑیاں موسیقیاں شہنائیاں
ان سے مل کر اور بھی کچھ بڑھ گئیں
الجھنیں فکریں قیاس آرائیاں
کیفؔ پیدا کر سمندر کی طرح
وسعتیں خاموشیاں گہرائیاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.