ہائے دم بھر بھی دل ٹھہر نہ سکا
ہائے دم بھر بھی دل ٹھہر نہ سکا
ہاتھ سینے پہ کوئی دھر نہ سکا
آئینہ کس سے دیکھا جاتا ہے
رشک کے مارے وہ سنور نہ سکا
رہ گیا آنکھ میں نزاکت سے
دل میں نقشہ ترا اتر نہ سکا
اس جہاں سے گزر گئے لاکھوں
اس گلی سے کوئی گزر نہ سکا
مے کشی سے نجات مشکل ہے
مے کا ڈوبا کبھی ابھر نہ سکا
میرا نامہ خط مقدر تھا
کہ نظر سے تری گزر نہ سکا
جو ترے عشق میں تباہ ہوا
کوئی اس کو تباہ کر نہ سکا
آگ ایسی لگی تھی سینے میں
آنکھ سے دل میں وہ اتر نہ سکا
موسم گل میں بھی جلیلؔ افسوس
دامن اپنا گلوں سے بھر نہ سکا
- کتاب : Kainat-e-Jalil Manakpuri (Pg. 156)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.