گزرنا ہے جی سے گزر جائیے
گزرنا ہے جی سے گزر جائیے
لیے دیدۂ تر کدھر جائیے
کھلے دل سے ملتا نہیں اب کوئی
اسے بھولنے کس کے گھر جائیے
سبک رو ہے موج غم دل ابھی
ابھی وقت ہے پار اتر جائیے
الٹ تو دیا پردۂ شب مگر
نہیں سوجھتا اب کدھر جائیے
علاج غم دل نہ صحرا نہ گھر
وہی ہو کا عالم جدھر جائیے
اسی موڑ پر ہم ہوئے تھے جدا
ملے ہیں تو دم بھر ٹھہر جائیے
کٹھن ہیں بہت ہجر کے مرحلے
تقاضا ہے ہنس کر گزر جائیے
اب اس در کی اخترؔ ہوا اور ہے
لیے اپنے شام و سحر جائیے
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 294)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.