گلوں سی گفتگو کریں قیامتوں کے درمیاں
گلوں سی گفتگو کریں قیامتوں کے درمیاں
ہم ایسے لوگ اب ملیں حکایتوں کے درمیاں
لہولہان انگلیاں ہیں اور چپ کھڑی ہوں میں
گل و سمن کی بے پناہ چاہتوں کے درمیاں
ہتھیلیوں کی اوٹ ہی چراغ لے چلوں ابھی
ابھی سحر کا ذکر ہے روایتوں کے درمیاں
جو دل میں تھی نگاہ سی نگاہ میں کرن سی تھی
وہ داستاں الجھ گئی وضاحتوں کے درمیاں
صحیفۂ حیات میں جہاں جہاں لکھی گئی
لکھی گئی حدیث جاں جراحتوں کے درمیاں
کوئی نگر کوئی گلی شجر کی چھاؤں ہی سہی
یہ زندگی نہ کٹ سکے مسافتوں کے درمیاں
اب اس کے خال و خد کا رنگ مجھ سے پوچھنا عبث
نگہ جھپک جھپک گئی ارادتوں کے درمیاں
صبا کا ہاتھ تھام کر اداؔ نہ چل سکوگی تم
تمام عمر خواب خواب ساعتوں کے درمیاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.