تمہارے ہاتھ سے کل ہم بھی رو لیے صاحب
تمہارے ہاتھ سے کل ہم بھی رو لیے صاحب
جگر کے داغ جو دھونے تھے دھو لیے صاحب
غلام عاشق و چاکر مصاحب و ہم راز
غرض جو تھا ہمیں ہونا سو ہو لیے صاحب
قرار و صبر جو کرنے تھے کر چکے برباد
حواس و ہوش جو کھونے تھے کھو لیے صاحب
ہمارے وزن محبت میں کچھ ہو فرق تو اب
پھر امتحاں کی ترازو میں تولیے صاحب
کچھ انتہائے بکا ہو تو اور بھی یک چند
سرشک چشم سے موتی کو رولیے صاحب
کل اس صنم نے کہا دیکھ کر ہمیں خاموش
کہ اب تو آپ بھی ٹک لب کو کھولیے صاحب
یہ سن کے میں نے نظیرؔ اس سے یوں کہا ہنس کر
جو کوئی بولے تو البتہ بولئے صاحب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.