گھر سے نکلے اگر ہم بہک جائیں گے
وہ گلابی کٹورے چھلک جائیں گے
ہم نے الفاظ کو آئنہ کر دیا
چھپنے والے غزل میں چمک جائیں گے
دشمنی کا سفر اک قدم دو قدم
تم بھی تھک جاؤ گے ہم بھی تھک جائیں گے
رفتہ رفتہ ہر اک زخم بھر جائے گا
سب نشانات پھولوں سے ڈھک جائیں گے
نام پانی پہ لکھنے سے کیا فائدہ
لکھتے لکھتے ترے ہاتھ تھک جائیں گے
یہ پرندے بھی کھیتوں کے مزدور ہیں
لوٹ کے اپنے گھر شام تک جائیں گے
دن میں پریوں کی کوئی کہانی نہ سن
جنگلوں میں مسافر بھٹک جائیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.