غریب ہم ہیں غریبوں کی بھی خوشی ہو جائے
غریب ہم ہیں غریبوں کی بھی خوشی ہو جائے
نظر حضور ادھر بھی کبھی کبھی ہو جائے
غرور بھی جو کروں میں تو عاجزی ہو جائے
خودی میں لطف وہ آئے کہ بے خودی ہو جائے
غم فراق کی سختی وصال سے بدلے
جو موت آئے مجھے میری زندگی ہو جائے
مری شراب کی کیا قدر تجھ کو اے واعظ
جسے میں پی کے دعا دوں وہ جنتی ہو جائے
میں اس نگاہ کے صدقے یہ ہو اثر جس میں
کہ دل میں درد بھی اٹھے تو گدگدی ہو جائے
ستم بھی ہو تو ستم میں وہ لطف پنہاں ہو
کہ نالہ آ کے مرے ہونٹھ پر ہنسی ہو جائے
نہ پوچھو بادہ گساران بزم وارثؔ کی
یہ دیکھ لیں سوئے واعظ تو وہ ولی ہو جائے
ہٹا رہا ہوں شب و روز اس لیے خود کو
فنا کے راز سے مجھ کو بھی آگہی ہو جائے
تری نگاہ کرم سے عجب نہیں وارث
ریاضؔ سا سگ دنیا بھی آدمی ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.