گر دل میں کر کے سیر دل داغدار دیکھ
گر دل میں کر کے سیر دل داغدار دیکھ
اے جان خانہ باغ کی آ کر بہار دیکھ
پچھتائے گا جو ہاتھ سے تو کھوئے گا ہمیں
ہم تجھ سے صاف کہتے ہیں او بد شعار دیکھ
میں کیا وہاں پہ گور تجھے دے ابھی جواب
تربت پہ میری آ کے ذرا تو پکار دیکھ
باہر ہوں اپنے جامے سے گل بلبلیں تو کیا
گلشن میں امتحان کو پوشاک اتار دیکھ
اب مجھ میں تجھ میں ایک سر مو نہیں ہے فرق
موئے میاں ملا کے مرا جسم زار دیکھ
بعد فنا بھی وا رہیں آنکھیں تو آیا تو
وعدہ خلافی اپنی مرا انتظار دیکھ
ہے نور حسن مانع دیدار روۓ یار
آنکھیں یہ کہہ رہی ہیں اسے بار بار دیکھ
تو تیغ تیز کھینچے ہے میں سر جھکائے ہوں
اپنے ستم کو دیکھ مرا انکسار دیکھ
درپئے ہوئے ہیں جان کے ایماں تو لے چکے
بت کرتے ہیں ستم مرے پروردگار دیکھ
پنجوں کے بل زمیں پہ نہ چل بانکپن کو چھوڑ
مانند نقش پا ہے یہ ناپائیدار دیکھ
دکھلا دے مینھ برسنے میں بجلی کا کوندنا
ہنس ہنس کے جانب مژۂ اشکبار دیکھ
کوتاہ عمر ہو گئی اور یہ نہ کم ہوئی
اے جان آ کے طول شب انتظار دیکھ
بد وضع ہم کو کہہ کے بنا نیک تو چہ خوش
اطوار اپنے دیکھ ہمارا شعار دیکھ
بجلی گرائی غیر سیہ رو پر اے قلقؔ
تاثیر گرم آہ دل بے قرار دیکھ
- Mazhar-e-Ishq
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.