گنوائی کس کی تمنا میں زندگی میں نے
گنوائی کس کی تمنا میں زندگی میں نے
وہ کون ہے جسے دیکھا نہیں کبھی میں نے
ترا خیال تو ہے پر ترا وجود نہیں
ترے لیے تو یہ محفل سجائی تھی میں نے
ترے عدم کو گوارا نہ تھا وجود مرا
سو اپنی بیخ کنی کی کمی نہ کی میں نے
ہیں میری ذات سے منسوب صد فسانۂ عشق
اور ایک سطر بھی اب تک نہیں لکھی میں نے
خود اپنے عشوہ و انداز کا شہید ہوں میں
خود اپنی ذات سے برتی ہے بے رخی میں نے
مرے حریف مری یکہ تازیوں پہ نثار
تمام عمر حلیفوں سے جنگ کی میں نے
خراش نغمہ سے سینہ چھلا ہوا ہے مرا
فغاں کہ ترک نہ کی نغمہ پروری میں نے
دوا سے فائدہ مقصود تھا ہی کب کہ فقط
دوا کے شوق میں صحت تباہ کی میں نے
زبانہ زن تھا جگر سوز تشنگی کا عذاب
سو جوف سینہ میں دوزخ انڈیل لی میں نے
سرور مے پہ بھی غالب رہا شعور مرا
کہ ہر رعایت غم ذہن میں رکھی میں نے
غم شعور کوئی دم تو مجھ کو مہلت دے
تمام عمر جلایا ہے اپنا جی میں نے
علاج یہ ہے کہ مجبور کر دیا جاؤں
وگرنہ یوں تو کسی کی نہیں سنی میں نے
رہا میں شاہد تنہا نشین مسند غم
اور اپنے کرب انا سے غرض رکھی میں نے
- Shayad
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.