گلیاں جھانکیں سڑکیں چھانیں دل کی وحشت کم نہ ہوئی
گلیاں جھانکیں سڑکیں چھانیں دل کی وحشت کم نہ ہوئی
آنکھ سے کتنا لاوا ابلا تن کی حدت کم نہ ہوئی
ڈھب سے پیار کیا ہے ہم نے اس کے نام پہ چپ نہ ہوئے
شہر کے عزت داروں میں کچھ اپنی عزت کم نہ ہوئی
من دھن سب قربان کیا اب سر کا سودا باقی ہے
ہم تو بکے تھے اونے پونے پیار کی قیمت کم نہ ہوئی
جن نے اجاڑی دل کی کھیتی ان کی زمینیں ختم ہوئیں
ہم تو رئیس تھے شہر وفا کے اپنی ریاست کم نہ ہوئی
اب بھی اتنا تر و تازہ ہے جیسے اول دن کا ہو
واہ رے اپنی کاوش ناخن زخم کی لذت کم نہ ہوئی
باقرؔ کو تم خوب سمجھ لو رنجش ہے یہ دکھاوے کی
یوں تم سے بے زار پھرے ہے دل سے چاہت کم نہ ہوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.