گلی کوچوں میں ہنگامہ بپا کرنا پڑے گا
گلی کوچوں میں ہنگامہ بپا کرنا پڑے گا
جو دل میں ہے اب اس کا تذکرہ کرنا پڑے گا
نتیجہ کربلا سے مختلف ہو یا وہی ہو
مدینہ چھوڑنے کا فیصلہ کرنا پڑے گا
وہ کیا منزل جہاں سے راستے آگے نکل جائیں
سو اب پھر اک سفر کا سلسلہ کرنا پڑے گا
لہو دینے لگی ہے چشم خوں بستہ سو اس بار
بھری آنکھوں سے خوابوں کو رہا کرنا پڑے گا
مبادا قصۂ اہل جنوں نا گفتہ رہ جائے
نئے مضمون کا لہجہ نیا کرنا پڑے گا
درختوں پر ثمر آنے سے پہلے آئے تھے پھول
پھلوں کے بعد کیا ہوگا پتہ کرنا پڑے گا
گنوا بیٹھے تری خاطر ہم اپنے مہر و ماہتاب
بتا اب اے زمانے اور کیا کرنا پڑے گا
- کتاب : Mahr-e-Do neem (Pg. 47)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.