گئی ہے شام ابھی زخم زخم کر کے مجھے
گئی ہے شام ابھی زخم زخم کر کے مجھے
اب اور خواب نہیں دیکھنے سحر کے مجھے
ہوں مطمئن کہ ہوں آسودۂ غم جاناں
مجال کیا کہ خوشی دیکھے آنکھ بھر کے مجھے
کہاں ملے گی بھلا اس ستم گری کی مثال
ترس بھی کھاتا ہے مجھ پر تباہ کر کے مجھے
میں رہ نہ جاؤں کہیں تیرا آئینہ بن کر
یہ دیکھنا نہیں اچھا سنور سنور کے مجھے
ان آنسوؤں سے بھلا میرا کیا بھلا ہوگا
وہ میرے بعد جو رویا بھی یاد کر کے مجھے
کھلا بھی اب در زنداں تو جاؤں گا میں کہاں
کہ راستے ہی نہیں یاد اپنے گھر کے مجھے
ہنر وری فقط اعزاز بخش کب ہے وقارؔ
چکانے پڑتے ہیں کچھ قرض بھی ہنر کے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.