چمن پہ اپنے بھی آج رنگ بہار ہوتا تو عید ہوتی
چمن پہ اپنے بھی آج رنگ بہار ہوتا تو عید ہوتی
گلوں پہ تھوڑا ہمیں بھی گر اختیار ہوتا تو عید ہوتی
نثار جاں حسن پر کوئی جاں نثار ہوتا تو عید ہوتی
غزال آنکھوں میں ہلکا ہلکا خمار ہوتا تو عید ہوتی
خوشی میں لپٹے ہوئے ہیں ماتم ہوئی ہے اب عید بھی محرم
تڑپ رہے ہیں ہزارہا غم قرار ہوتا تو عید ہوتی
یہ کشت بے آب قطرے قطرے کو دیکھ کب سے ترس رہی ہے
زمین دل پر فلک ذرا اشک بار ہوتا تو عید ہوتی
نہ یوں سسکتیں چمن میں کلیاں نہ یوں دہکتیں وطن میں گلیاں
ہمارے کہنے میں شہر اور شہریار ہوتا تو عید ہوتی
روش روش آتش حوادث قدم قدم موت پل رہی ہے
چمن کا موسم نہ اتنا ناخوشگوار ہوتا تو عید ہوتی
گلوں پہ تازہ لہو کے چھینٹے دلوں کی دھڑکن بڑھا رہے ہیں
جو تیرے وعدے پہ باغباں اعتبار ہوتا تو عید ہوتی
اگر نہ ہجرت کا کرب ہوتا تو ہم بھی اپنوں میں چہچہاتے
وطن میں بزمی ترا غریب الدیار ہوتا تو عید ہوتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.