ٹوٹی میز اور جلی کتابیں رہ جائیں گی
ٹوٹی میز اور جلی کتابیں رہ جائیں گی
ڈرون گرے گا امن کی باتیں رہ جائیں گی
لڑنے والے روشن صبحیں لے جائیں گے
میری خاطر اندھی شامیں رہ جائیں گی
سچ لکھنے والے سب ہجرت کر جائیں گے
بازاروں میں قلم دواتیں رہ جائیں گی
یوں لگتا ہے رستے میں سب لٹ جائے گا
گھر پہنچوں گا تو کچھ سانسیں رہ جائیں گی
امیدوں پر برف کا موسم آ جائے گا
دیواروں پر دیپ اور آنکھیں رہ جائیں گی
ہم دروازے میں ہی روتے رہ جائیں گے
جانے والوں کی بس باتیں رہ جائیں گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.