فرض سپردگی میں تقاضے نہیں ہوئے
تیرے کہاں سے ہوں کہ ہم اپنے نہیں ہوئے
کچھ قرض اپنی ذات کے ہو بھی گئے وصول
جیسے ترے سپرد تھے ویسے نہیں ہوئے
اچھا ہوا کہ ہم کو مرض لا دوا ملا
اچھا نہیں ہوا کہ ہم اچھے نہیں ہوئے
اس کے بدن کا موڑ بڑا خوش گوار ہے
ہم بھی سفر میں عمر سے ٹھہرے نہیں ہوئے
اک روز کھیل کھیل میں ہم اس کے ہو گئے
اور پھر تمام عمر کسی کے نہیں ہوئے
ہم آ کے تیری بزم میں بے شک ہوئے ذلیل
جتنے گناہ گار تھے اتنے نہیں ہوئے
اس بار جنگ اس سے رعونت کی تھی سو ہم
اپنی انا کے ہو گئے اس کے نہیں ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.