مے خانۂ ہستی میں اکثر ہم اپنا ٹھکانہ بھول گئے
مے خانۂ ہستی میں اکثر ہم اپنا ٹھکانہ بھول گئے
یا ہوش میں جانا بھول گئے یا ہوش میں آنا بھول گئے
اسباب تو بن ہی جاتے ہیں تقدیر کی ضد کو کیا کہئے
اک جام تو پہنچا تھا ہم تک ہم جام اٹھانا بھول گئے
آئے تھے بکھیرے زلفوں کو اک روز ہمارے مرقد پر
دو اشک تو ٹپکے آنکھوں سے دو پھول چڑھانا بھول گئے
چاہا تھا کہ ان کی آنکھوں سے کچھ رنگ بہاراں لے لیجے
تقریب تو اچھی تھی لیکن دو آنکھ ملانا بھول گئے
معلوم نہیں آئینے میں چپکے سے ہنسا تھا کون عدمؔ
ہم جام اٹھانا بھول گئے وہ ساز بجانا بھول گئے
- کتاب : urdu kii chunii hu.ii gazale.n (Pg. 79)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.