فراخ دست کا یہ حسن تنگ دستی ہے
فراخ دست کا یہ حسن تنگ دستی ہے
جو ایک بوند کی مانند بحر ہستی ہے
وہ جس کو ناپئے تو ٹھہرتی نہیں ہے کہیں
اسی زمین پہ کل کائنات بستی ہے
گھٹا تو جھوم کے آتی ہے آئے دن لیکن
جہاں برسنا ہو کم کم وہاں برستی ہے
زمین کرتی ہے مجھ کو اشارۂ پرواز
مری تمام بلندی رہین پستی ہے
اب اور دیر نہ کر حشر برپا کرنے میں
مری نظر ترے دیدار کو ترستی ہے
جو گرد و پیش سے میں بے نیاز ہوں راہیؔ
اسی میں ہوش ہے مرا اسی میں مستی ہے
- کتاب : Kulliyat-e-Rahi (Pg. 465)
- Author : Ghulam Murtaza Rahi
- مطبع : Educational Publishing House (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.