سر ہی اب پھوڑیے ندامت میں
نیند آنے لگی ہے فرقت میں
ہیں دلیلیں ترے خلاف مگر
سوچتا ہوں تری حمایت میں
روح نے عشق کا فریب دیا
جسم کو جسم کی عداوت میں
اب فقط عادتوں کی ورزش ہے
روح شامل نہیں شکایت میں
عشق کو درمیاں نہ لاؤ کہ میں
چیختا ہوں بدن کی عسرت میں
یہ کچھ آسان تو نہیں ہے کہ ہم
روٹھتے اب بھی ہیں مروت میں
وہ جو تعمیر ہونے والی تھی
لگ گئی آگ اس عمارت میں
زندگی کس طرح بسر ہوگی
دل نہیں لگ رہا محبت میں
حاصل کن ہے یہ جہان خراب
یہی ممکن تھا اتنی عجلت میں
پھر بنایا خدا نے آدم کو
اپنی صورت پہ ایسی صورت میں
اور پھر آدمی نے غور کیا
چھپکلی کی لطیف صنعت میں
اے خدا جو کہیں نہیں موجود
کیا لکھا ہے ہماری قسمت میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.