ایک مجذوب اداسی میرے اندر گم ہے
اس سمندر میں کوئی اور سمندر گم ہے
بے بسی کیسا پرندہ ہے تمہیں کیا معلوم
اسے معلوم ہے جو میرے برابر گم ہے
چرخ سو رنگ کو فرصت ہو تو ڈھونڈے اس کو
نیلگوں سوچ میں جو مست قلندر گم ہے
دھوپ چھاؤں کا کوئی کھیل ہے بینائی بھی
آنکھ کو ڈھونڈ کے لایا ہوں تو منظر گم ہے
سنگ ریزوں میں مہکتا ہے کوئی سرخ گلاب
وہ جو ماتھے پہ لگا تھا وہی پتھر گم ہے
ایک مدفون دفینہ انہیں اطراف میں تھا
خاک اڑتی ہے یہاں اور وہ گوہر گم ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.