ایک انسان ہوں انساں کا پرستار ہوں میں
ایک انسان ہوں انساں کا پرستار ہوں میں
پھر بھی دنیا کی نگاہوں میں گنہ گار ہوں میں
گردش وقت نے اس حال میں چھوڑا ہے مجھے
اب کسی شہر کا لوٹا ہوا بازار ہوں میں
در پہ رہنے دے مجھے ٹاٹ کا پردہ ہی سہی
تیرے اسلاف کا چھوڑا ہوا کردار ہوں میں
کتنا مضبوط ہے اے دوست تعلق کا محل
برف کی چھت ہے جو تو ریت کی دیوار ہوں میں
خون بر دوش ہوں میں زنگ رسیدہ تو نہیں
ہے مجھے فخر کہ ٹوٹی ہوئی تلوار ہوں میں
یہ جفاؤں کی سزا ہے کہ تماشائی ہے تو
یہ وفاؤں کی سزا ہے کہ پئے دار ہوں میں
ہاتھ پھیلا تو کسی سائے نے روکا حامدؔ
اس سے پوچھا تو کہا جذبۂ خود دار ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.