تمہارے بن اب کے جان جاں میں نے عید کرنے کی ٹھان لی ہے
تمہارے بن اب کے جان جاں میں نے عید کرنے کی ٹھان لی ہے
غموں کے ایک ایک پل سے خوشیاں کشید کرنے کی ٹھان لی ہے
میں اس کی باتوں کا زہر اپنی خموشیوں میں اتار لوں گا
اگر مضر ہے تو میں نے اس کو مفید کرنے کی ٹھان لی ہے
تلاش کی شدتوں نے ارض و سما کی سب دوریاں مٹا دیں
سو میں نے اب تیری جستجو کو شدید کرنے کی ٹھان لی ہے
مشین بونا ہے جن کا پیشہ انہیں زمیں بیچ دی ہے تم نے
کسان ہو کر خود اپنی مٹی پلید کرنے کی ٹھان لی ہے
یہ میری تہذیب کا اثاثہ ہی میری پہچان بن سکے گا
تمام کہنہ روایتوں کو جدید کرنے کی ٹھان لی ہے
سیاہ شب کا غنیم شاید کہ آ گیا روشنی کی زد میں
سبھی چراغوں کو جس نے عازمؔ شہید کرنے کی ٹھان لی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.